Saturday, 18 April 2009

خطبہ۱۰ و اردو ترجمہ

- و من خطبة له ( عليه السلام ) يريد الشيطان أو يكني به عن قوم :

أَلَا وَ إِنَّ الشَّيْطَانَ قَدْ جَمَعَ حِزْبَهُ وَ اسْتَجْلَبَ خَيْلَهُ وَ رَجِلَهُ وَ إِنَّ مَعِي لَبَصِيرَتِي مَا لَبَّسْتُ عَلَى نَفْسِي وَ لَا لُبِّسَ عَلَيَّ وَ ايْمُ اللَّهِ لَأُفْرِطَنَّ لَهُمْ حَوْضاً أَنَا مَاتِحُهُ لَا يَصْدُرُونَ عَنْهُ وَ لَا يَعُودُونَ إِلَيْهِ .

خطبہ 10: طلحہ اور زبیر کے بارے میں

شیطان ( نے اپنے گروہ کو جمع کر لیا ہے اوراپنے سوارو پیادے سمیٹ لئے ہیں . میرے ساتھ یقینا میری بصیرت ہے نہ میں نے خود (جان بوجھ کر ) کبھی اپنے کو دھوکا دیا اور نہ مجھے واقعی کبھی دھوکا ہوا. خدا کی قسم میں ان کے لئے ایک ایسا حوض چھلکاؤں گا. جس کا پانی نکالنے والا میں ہوں . انہیں ہمیشہ کے لئے نکلنے یا ( نکل کر ) پھر واپس آنے کا کوئی امکان ہی نہ ہو گا.

جب طلحہ و زبیر بیعت توڑ کر الگ ہو گئے اور حضرت عائشہ کی ہمراہی میں بصرہ کو روانہ ہوئے, تو حضرت نے یہ کلمات ارشاد فرمائے جو ایک طویل خطبہ کے اجزاء ہیں .

ابن ابی الحدید نے تحریر کیا ہے کہ اس خطبہ میں شیطان سے مراد شیطان حقیقی بھی لیا جا سکتا ہے اور معاویہ بھی مراد ہو سکتا ہے. کیونکہ در پردہ معاویہ ہی طلحہ و زبیر سے ساز باز کر کے امیر المومنین علیہ السّلام سے لڑنے کے لئے آمادہ کر رہا تھا . لیکن شیطان حقیقی مراد لینا موقع و محل کے اعتبار سے مناسب اور زیادہ واضح ہے.



No comments: