- و من خطبة له ( عليه السلام ) و هي كلمة جامعة للعظة و الحكمة :
فَإِنَّ الْغَايَةَ أَمَامَكُمْ وَ إِنَّ وَرَاءَكُمُ السَّاعَةَ تَحْدُوكُمْ تَخَفَّفُوا
نهج البلاغة : ........... ............ صفحة : (63)
تَلْحَقُوا فَإِنَّمَا يُنْتَظَرُ بِأَوَّلِكُمْ آخِرُكُمْ .
قال السيد الشريف : أقول إن هذا الكلام لو وزن بعد كلام الله سبحانه و بعد كلام رسول الله ( صلى الله عليه وآله ) بكل كلام لمال به راجحا و برز عليه سابقا.
خطبہ 21: یہ تعلیم کہ دنیا میں کیسے رہا جائے
تمہاری منزل مقصود تمہارے سامنے ہے . موت کی ساعت تمہارے عقب میں ہے , جو تمہیں آگے کی طرف لے چل رہی ہے . ہلکے پھلکے رہو تاکہ آگے بڑھنے والوں کو پا سکو. تمہارے اگلوں کو پچھلوں کا انتظار کرایا جا رہا ہے . (کہ یہ بھی ان تک پہنچ جائیں ) سید رضی فرماتے ہیں کہ کلامِ خدا و رسول کے بعد جس سے بھی ان کلمات کا موازنہ کیا جائے تو حسن و خوبی میں ان کا پلہ بھاری رہے گا اور ہر حیثیت سے بڑھے چڑھے رہیں گے اور آپ کا یہ ارشاد کہ تخفقو اتلحقوا اس سے بڑھ کر تو کوئی جملہ سننے ہی میں نہیں آیا جس کے الفاظ کم ہوں اور معنی بہت ہوں . اللہ اکبر! کتنے اس کلمہ کے معنی بلند اور اس حکمت کا چشمہ صاف و شفاف ہے اور ہم نے اپنی کتاب خصائص میں اس فقرے کی عظمت اور اس کے معنی کی بلندی پر روشنی ڈالی ہے .
No comments:
Post a Comment