Saturday 18 April 2009

خطبہ ۴۳ و اردو ترجمہ

- و من كلام له ( عليه السلام ) و قد أشار عليه أصحابه بالاستعداد لحرب أهل الشام بعد إرساله جرير بن عبد الله البجلي إلى معاوية و لم ينزل معاوية على بيعته :

إِنَّ اسْتِعْدَادِي لِحَرْبِ أَهْلِ الشَّامِ وَ جَرِيرٌ عِنْدَهُمْ إِغْلَاقٌ لِلشَّامِ وَ صَرْفٌ لِأَهْلِهِ عَنْ خَيْرٍ إِنْ أَرَادُوهُ وَ لَكِنْ قَدْ وَقَّتُّ لِجَرِيرٍ وَقْتاً لَا يُقِيمُ بَعْدَهُ إِلَّا مَخْدُوعاً أَوْ عَاصِياً وَ الرَّأْيُ عِنْدِي مَعَ الْأَنَاةِ فَأَرْوِدُوا وَ لَا أَكْرَهُ لَكُمُ الْإِعْدَادَ وَ لَقَدْ ضَرَبْتُ أَنْفَ هَذَا الْأَمْرِ وَ عَيْنَهُ وَ قَلَّبْتُ ظَهْرَهُ وَ بَطْنَهُ فَلَمْ أَرَ لِي فِيهِ إِلَّا الْقِتَالَ أَوِ الْكُفْرَ بِمَا جَاءَ مُحَمَّدٌ ( صلى الله عليه وآله ) إِنَّهُ قَدْ كَانَ عَلَى الْأُمَّةِ وَالٍ أَحْدَثَ أَحْدَاثاً وَ أَوْجَدَ النَّاسَ مَقَالًا فَقَالُوا ثُمَّ نَقَمُوا فَغَيَّرُوا .

خطبہ 43: جب امیرالمومنینعلیہ السّلام نے جریر ابن عبداللہ بجلی کو معاویہ کے پاس(بیعت لینے کے لیے) بھیجا تو آپ کے اصحاب نے آپ کو جنگ کی تیاری کا مشورہ دیا

اس پر آپ نے فرمایا:.

1#جنگ کے لیئے مستعدو آمادہ ہونا جب کہ جریر ابھی وہیں ہے . شام کا دروازہ بند کرنا ہے اور وہاں کے لوگ بیعت کا ارادہ بھی کریں , تو انہیں اس ارادہ خیر سے روک دینا ہے بے شک میں نے جریر کے لئے ایک وقت مقرر کر دیا ہے . اس کے بعد وہ ٹھہرے گا. تو یا ان سے قریب میں مبتلا ہو کر یا (عمداً)سرتابی کرتے ہوئے صحیح رائے کا تقاضا صبر و توقف ہے . اس لئے ابھی ٹھہرے رہو. البتہ اس چیز کو میں تمہارے لئے بُرا نہیں سمجھتا کہ (دَر پردہ) جنگ کا سازو سامان کرتے رہو.

میں نے اس امر کو اچھی طرح سے پرکھ لیا ہے اور اندر باہر سے دیکھ لیا ہے . مجھے تو جنگ کے علاوہ کوئی چارہ نظر نہیں آتا . یا یہ کہ رسول کی دی ہوئی خبروں سے انکار کر دوں. حقیقت یہ ہے (مجھ سے پہلے ) اس امت پر ایک ایسا حکمران تھا. جس نے دین میں بدعتیں پھیلائیں , اور لوگوں کو زبانِ بعن کھولنے کا موقعہ دیا(پہلے تو ) لوگوں نے اسے اُسے زبانی کہا سنا, پھر اس پر بگڑے , اور آخر سارا ڈھانچہ بدل دیا.

No comments: